دہلی 7اکتوبر (ایس او نیوز) جماعت اسلامی ہند کا کہنا ہے کہ بابری مسجد سے متعلق سپریم کورٹ کا جو بھی فیصلہ ہوگا وہ ہمیں ہر حال میں تسلیم ہوگا۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر مولانا جلال الدین عمری نے کہا کہ بابری مسجد کا معاملہ عدالت میں ہے، اس لئے ہم اس پر کوئی بھی تبصرہ نہیں کرسکتے۔ بس یہی کہہ سکتے ہیں کہ اس کا فیصلہ ہمارے لئے قابل قبول ہو گا۔
جامعہ نگر واقع جماعت اسلامی ہند کے مرکزی دفتر میں منعقدہ ماہانہ پریس کانفرنس میں امیر جماعت مولانا جلال الدین عمری نے کہا کہ اگر سپریم کورٹ کا فیصلہ ہمارے حق میں آتا ہے تب بھی اور اگر خلاف آئے گا تب بھی وہ ہمارے لئے قابل قبول ہوگا۔
مولانا جلال الدین عمری نے تاہم یہ بھی کہا کہ اگر حکومت پارلیمنٹ میں قانون بناتی ہے تو اسے بھی ہم مجبوری میں تسلیم کریں گے۔ لیکن ہم اس کی مخالفت بھی کریں گے، لیکن حکومت جانتی ہے کہ وہ ایسا قانون نہیں بنا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اگر ایسا قانون بناتی ہے تو پھر اسے پارلیمنٹ میں بھی قابل اطمینان جواب دینا ہوگا۔ لہٰذا حکومت جانتی ہے کہ ہم پارلیمنٹ کے اراکین کو مطمئن نہیں کرسکتے۔
خیال رہے کہ بابری مسجد۔ رام مندر معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور آئندہ 29 اکتوبر سے اس معاملہ پر عدالت عظمیٰ میں یومیہ سماعت ہونے جا رہی ہے۔ حالانکہ عدالت عظمیٰ کی سماعت سے پہلے ہی ملک کی مختلف ہندو تنظیموں نے لوک سبھا الیکشن سے قبل رام مندر کے معاملہ کو ایک پھر اچھال دیا ہے اور وہ مودی حکومت پر اس سلسلہ میں قانون بنانے کا دباو ڈال رہی ہیں۔
اسی ضمن میں گزشتہ روز دلی میں وشو ہندو پریشد کی ایک اعلیٰ سطحی میٹنگ ہوئی جس میں پریشد کے عہدیداران اور کئی اکھاڑوں کے ذمہ داران نے شرکت کی۔ صبح ساڑھے گیارہ بجے شروع ہو کر دیر شام تک چلی اس میٹنگ میں اجودھیا میں عالیشان رام مندر کی تعمیر کی تجویز منظور کی گئی اور اسی کے ساتھ حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ رام مندر کی تعمیر کے لئے پارلیمنٹ میں قانون بنائے۔میٹنگ میں کہا گیا کہ حکومت رام مندر کی تعمیر کے لئے اگر راستہ ہموار نہیں کرتی ہے تو پھر عام انتخابات میں اسے شکست کا منھ دیکھنا پڑے گا۔